سائنس اور انجینئرنگ میں جدید ترقی۔
آج کہا جاتا ہے کہ دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے۔ سائنس دانوں اور انجینئروں کا تعاون معاشرے کی ترقی کے لیے زبردست حصہ ڈال رہے ہیں۔
ہم ٹیکنالوجی اور مواصلات کے دور میں جی رہے ہیں۔ آج ہم جن آسائشوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں سائنسدانوں اور انجینئروں کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
سائنسدانوں اور انجینئروں کی طرف سے کی گئی سائنسی ایجادات بڑے پیمانے پر قوم کے طرز زندگی کو بہتر بنانے کا رجحان رکھتی ہیں۔ اس لیے سائنس اور انجینئرنگ کے میدان میں جدید ترقی پاکستان کے امن اور خوشحالی کے لیے ضروری ہو گئی ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی میں جدید ترقی قوم کی روزمرہ کی زندگی میں زبردست حصہ ڈال سکتی ہے۔ سڑک اور ہوائی سفر کے عوامی ذرائع جیسے پبلک ٹرانسپورٹ، ریلوے، اور سول ایوی ایشن کے نیٹ ورک کی توسیع اور مناسب سہولیات کی فراہمی سے لوگوں کے لیے ملک بھر میں سفر کرنا آسان ہیں۔
ریلوے پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک سستا ذریعہ ہے۔ اس لیے ریلوے نیٹ ورکس کی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح الیکٹریکل، مکینیکل، سول اور الیکٹرانک انجینئرز وغیرہ کی ایجادات بھی بنی نوع انسان کے طرز زندگی میں بہتری کا باعث بن سکتی ہیں۔
ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں کام کرنے والے سائنسدان اور انجینئر عوام کے درمیان اور زیادہ رابطے کو زیادہ سستی اور آسان بنا کر معاشروں کو قریب لا سکتے ہیں۔ دیہی اور پسماندہ علاقوں سمیت ملک کے کونے کونے میں انٹرنیٹ دستیاب ہیں۔
یہ نہ صرف مواصلات کے عمل کو لچکدار بنائے گا بلکہ وسیع امکانات فراہم کرکے ان علاقوں کے لوگوں کے نقطہ نظر کو بھی وسیع کرے گا۔ وہ انٹرپرینیورشپ کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کریں گے اور عوام تک پہنچنے اور چھوٹے کاروبار کو کامیابی سے اپنے گھروں سے لے جانے کے قابل ہو جائیں گے۔
ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں کام کرنے والے سائنسدان اور انجینئر عوام کے درمیان رابطے کو زیادہ سستی اور آسان بنا کر معاشروں کو قریب لا سکتے ہیں۔
دیہی اور پسماندہ علاقوں سمیت ملک کے کونے کونے میں انٹرنیٹ دستیاب ہونا چاہیے۔ یہ نہ صرف مواصلات کے عمل کو لچکدار بنائے گا بلکہ وسیع امکانات فراہم کرکے ان علاقوں کے لوگوں کے نقطہ نظر کو بھی وسیع کرے گا۔ وہ انٹرپرینیورشپ کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کریں گے اور عوام تک پہنچنے اور چھوٹے کاروبار کو کامیابی سے اپنے گھروں سے لے جانے کے قابل ہو جائیں گے۔
انجینئرز کی طرف سے متعارف کرائے گئے سافٹ ویئر، جیسے کہ ورچوئل کلاس رومز بنانے کے لیے گھر بیٹھے آسانی کے ساتھ علم حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کر سکتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں پاکستانی طلباء کو بین الاقوامی سطح پر مزید تعلیمی مواقع میسر آسکتے ہیں۔ اس لیے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی پاکستان کی حیثیت کو ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر بلند کر سکتی ہے۔
سائنسدانوں کی طرف سے جدید ہتھیاروں کی ایجاد پاکستان کو ایک مضبوط ایٹمی قوت کے طور پر قائم کر سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک کو سپر پاورز کے تسلط سے بچانے کا رجحان ہے۔ اس طرح سائنسی ایجادات قوم کے دفاع میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔
سائنس دان اور انجینئر عمومی طور پر قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرتے ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ میں ترقی پاکستانی قوم کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
مزید یہ کہ جدید ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ملک کے ایک کونے سے پسماندہ علاقوں تک معلومات اور علم کا تبادلہ بٹن کے کلک کی طرح آسان ہو سکتا ہے۔
یہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی حیثیت کو بلند کر سکتے ہے، اور پاکستانی طلباء کو بین الاقوامی سطح پر مزید تعلیمی مواقع فراہم کر سکتا ہے۔
اس لیے سائنس اور انجینئرنگ میں جدید ترقی کے لوگوں اور پاکستانی قوم کی انفرادی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
Comments
Post a Comment