Index
روزے کا اصل
مقصد ۔۔۔
روزے کا اصل مقصد کیا ہے؟ روزہ
ایمان کو کس طرح مضبوط بناتا ہے؟
اور کس طرح ایک مومن کی
فوجی انداز میں تربیت کرتا ہے؟ اور
روزے دار کا اجر و ثواب رمضان میں
کس طرح بڑھا دیا جاتا ہے؟
مقصد سے
پہلے اس بات پر غور کرنا ضروری ہے
کہ کیا اللہ تعالیٰ نے روزے ہم پر اس
لئے فرض کئے ہیں کہ ہم صبح سے شام
تک
بھوکے رہیں اور افطار کے بعد جو
چاہیں کرتے پھریں یا زیادہ سے زیادہ
پانچ نمازیں اور دو ایک سپارے، پڑھ
کر
ہم یہ سمجھیں کہ ہم نے روزے کا حق
ادا کر دیا۔ نہیں روزے کا مقصد یہ
نہیں ۔
در اصل اسلام میں روزہ نماز اور)
دیگر عبادتوں کا اصل مقصد یہ ہے کہ
ایک فرد کی تربیت اس طرح کی جائے
کہ اس کی پوری زندگی، اس کا کھانا
پینا،
اس کا چلنا پھرنا ، اٹھنا بیٹھنا، لوگوں
سے معاملات کرنا ، غرض ہر عمل اللہ
کو خوش کرنے کے لئے بن جائے) ۔
دوسری عبادات نماز، حج ، زکوۃ میں
ظاہری حرکات ہوتی ہیں اور سارا حال
سامنے ہوتا ہے، جب کہ روزے کا
معاملہ صرف بندے اور اللہ کے درمیان
ہوتا ہے۔ ایک بچہ سب کے ساتھ سحری
کھائے اور افطار کے وقت تک
دوسروں کے سامنے کچھ نہ کھائے
لیکن چھپ چھپا کے پانی پی لے یا
کچھ کھالے تو کسی کو خبر نہ ہو سکے
گی لیکن جو بچہ یا
بڑا، حقیقت میں روزہ رکھتا ہے، سخت
بھوک پیاس میں بھی کچھ کھانے
پینے کا خیال تک دل میں نہیں لاتا ۔
ذرا سوچو
کہ اس کا اپنے اللہ پر کتنا زبر دست
یقین ہے کہ بھوک پیاس کی تکلیف
اٹھاتا ہے، مگر اللہ کے ڈر سے کچھ
کھاتا پیتا
نہیں۔ وہ جانتا ہے کہ اس کی ساری
خفیہ حرکتیں پوری دنیا سے چھپ
سکتی ہیں، لیکن اللہ سے نہیں چھپ
سکتیں ۔
اس
طرح وہ جتنا آزمائش میں پورا اترتا
ہے، اتنا ہی اس کا ایمان مضبوط ہوتا
چلا جاتا ہے۔
روزہ رکھنے کے لئے صبح سحری کے لئے
اٹھو ۔ وقت پر کھانا پینا بند کر دو ۔
شام کو ٹھیک وقت پر افطار کرو ۔ پھر
تراویح کا بھی اہتمام کرو ۔ جھوٹ،
جھگڑا، غیبت اور دیگر برے کاموں سے
بچو۔ اس
طرح دیکھا جائے تو صبح سے شام تک
یہ ایک فوجی انداز کی تربیت ہے ۔
جس کے بعد رمضان کے دوران اور
رمضان کے علاوہ بھی ہر طرف
نیکی اور پرہیز گاری کا ماحول بنا ہوتا
ہے۔ ہر شخص اللہ تعالیٰ کی فرماں
برداری میں لگا ہوتا ہے ۔ جس شخص
کا روزہ نہیں
ہوتا، وہ بھی روزے دار کے احترام میں
چھپ چھپا کر کھاتا ہے۔ ہر شخص
رمضان میں گنا ہوں سے بچنے کا
اہتمام
کرتا ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کا فرمان ہے
آدمی کا ہر عمل اللہ کے ہاں کچھ نہ
کچھ بڑھتا ہے،
مگر روزے کے بارے میں اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے
کہ روزہ خاص میرے لئے ہے، میں اس
کا جتنا چا ہے اجر دوں ۔"
روزے کی حالت میں پتا چلتا ہے کہ
بھوک کی تکلیف کیا ہوتی ہے۔ یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کسی بھوکے شخص کو
کھانا کھلانا باعث ثواب کیوں ہے اور
محتاجوں کی مدد کیوں کرنی چاہیے۔
اگر آپ نے راستے میں پڑی اینٹ اس
خیال سے ہنا دی کہ کسی کو چوٹ نہ
لگ جائے یا کانٹا ایک طرف ہٹا دیا کہ
کسی کے پاؤں میں نہ چبھ جائے یا
کسی غریب کی مدد کر دی تو ان نیک
کاموں کا اجر رمضان میں
ستر گنا تک بڑھ جاتا ہے۔ جتنی نیک
نیتی سے ہم روزے رکھیں گے اور جتنے
نیک اعمال کریں گے۔
تو پھر باقی
گیارہ ماہ اس کے ہم پر اچھے اثرات
ظاہر ہوں گے،
اور جو ہم نیک کام کریں گے اس کا
بدلہ ہمیں اتنا ملے
گا جس کی کوئی انتہا نہیں ہوگی
رمضان میں پوری کوشش کریں کہ
روزے میں بری باتوں سے بچیں اور
اچھے اچھے کام کریں اور اللہ تعالیٰ۔
کو خوش کر کے روزے کے اصل
مقصد کو پالیں ۔
اسلام وعلیکم
Comments
Post a Comment